بدھ، 30 اکتوبر، 2024

چھپکلی مارنے کا بیان






1:● 

       چھپکلی مارنے کا بیان۔

ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : 

” پہلے وار میں ستر نیکیاں ہیں ۔‌‌‌‏ “ 

[سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5264]



     چھپکلی ۔ 

( جو کہ گھروں جنگلوں میں ہوتی ہے اور گرگٹ اس سے بڑا ہوتا ہے ) کے متعلق آتا ہے کہ یہ حضرت ابراہیم ؑ پر آگ پھونکنے میں شریک تھے اور ویسے بھی یہ بڑا زہریلا جانور ہے، اس لئے ہمیں اس کو قتل کرنے کا حکم ہے اور چاہیے کہ مسلمان جرات مند اور کامل نشانے والا ہو۔

اسی لئے مذکورہ ثواب کا بیان ہوا ہے، بعض روایات میں ہے کہ پہلی چوٹ میں مار دینے سے سو نیکیاں ملتی ہیں۔


سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث نمبر: 5264   





2:●

        حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے گرگٹ پہلی چوٹ سے مار ڈالا ، اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی اور جس نے اس کو دوسری چوٹ سے مارا تو اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی ، پہلے سے کم اور جس نے اس کو تیسری چوٹ سے مارا تو اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی ، دوسری سے کم ۔ " 


[صحيح مسلم ، حديث نمبر : 5846] 


 

 ● حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی بار پر مارنے کی صورت میں زیادہ ثواب ملنے کی بشارت دی ہے ، 

تاکہ اس کو پورے اہتمام اور توجہ سے نشانہ لے کر مارا جائے اور وہ بھاگ نہ سکے ، 

نیز اس کو اذیت و تکلیف بھی زیادہ نہ ہو ، 


 ● اگر دوسری یا تیسری ضرب سے مارے گا تو بھاگنے کا امکان رہا اور تکلیف بھی زیادہ ہوئی ۔ 

سب سے بڑھ کر یہ کہ نشانہ بہتر کرنے کی مشق ہو گی ۔ 


 تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم ، شرح از عبد العزیز علوی ، حدیث نمبر : 5846 






3:● 

       ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : 


 " جو چھپکلی ۱؎ کو پہلی چوٹ میں مارے گا اس کو اتنا ثواب ہوگا ، اگر اس کو دوسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا اور اگر اس کو تیسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا " ۲؎ ۔ 



امام ترمذی کہتے ہیں : 

  ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے ، 

 ۲- اس باب میں ابن مسعود ، سعد ، عائشہ اور ام شریک سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ 



1: ● ہندوستان میں لوگ گرگٹ کو غلط طور پر وزع سمجھ کر اس کو مارنا ثواب کا کام سمجھتے ہیں جب کہ وہ عام طور پر جنگل جھاڑی میں رہتا ہے اور چھپکلی اپنی ضرر رسانیوں کے ساتھ گھروں میں پائی جاتی ہے ، 

اس لئے اس کا مارنا موذی کو مارنا ہے جس کے مارنے کا ثواب بھی ہے ۔ 


2 : ● صحیح مسلم میں ہے کہ پہلی چوٹ میں مارنے پر سو اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم نیکیاں ملیں گی ، 


امام نووی کہتے ہیں

پہلی چوٹ میں نیکیوں کی کثرت کا سبب یہ ہے تاکہ لوگ اسے مارنے میں پہل کریں اور اسے مارکر مذکورہ ثواب کے مستحق ہوں ۔ 

 

سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة ، نئى دهلى ، حدیث نمبر : 1482 



تخریج الحدیث : « صحیح مسلم / السلام 38 ( الحیؤن 2 ) ( 2240 ) ، سنن ابی داود / الأدب 175 ( 5263 ) ، سنن ابن ماجہ / الصید 12 ( 3228 ) ، ( تحفة الأشراف : 12661 ) ، و مسند احمد ( 2 / 355 ) ( صحیح ) »


قال الشيخ الألباني : صحيح



 

 

 


4: ●

         پہلی ضرب میں مار ڈالنے کا ثواب اس لیے زیادہ ہے کہ قتل کرنے میں بھی بہتر طریقہ اختیار کرنے کا حکم ہے جس سے جانور کی جان جلد نکل جائے ۔ 


● یہ قتل میں رحم دلی کا اظہار ہےاور اس لیے بھی کہ ایک ضرب سے مارنے سے حکم کی تعمیل کا جذبہ اور قوت ظاہر ہوتی ہے جو مستحسن ہے ۔ 


 سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد ، حدیث نمبر : 3229 




                                 📝

                                راضی 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں