اصلاح معاشرہ انسانی زندگی کی ڈاواں ڈول کشتی کو منزل مقصود تک پہنچانے کے لئے ایک بہت ہی اہم ذریعہ ہے، یہی وجہ ہے کہ مختلف تنظیمیں، تحریکوں، مفکرین و مقررین، علماء، دانشورانِ قوم و ملت، اصلاحی اور سماجی خدمات پر مامور شخصیات کی تقریروں اور تحریکوں کا خلاصہ یہی ہوتا ہے کہ معاشرہ کی صالحیت کو کس طرح برقرار رکھا جائے،
اس سلسلے میں ممبر و محراب سے لیکر اسٹیج تک، قرطاس و قلم سے لے کر اخبارات اور تصنیفات و تالیفات تک، ہر جگہ اصلاح معاشرہ پر زور دیا جا رہا ہے مگر تمام تر کوششوں کے باوجود کوئی خاص اصلاح نظر نہیں آتا، اس لئے ضروری ہے کہ اگر ہم معاشرہ کی اصلاح چاہتے ہیں تو ہمیں ان تعلیمات اور اصولوں کو اختیار کرنا ہوگا جو قرآن و سنت میں وارد ہے، مزید اُس طریقے کو بھی اپنانا ہوگا جس پر چلتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی معاشرہ کی اصلاح کی تھی۔
قارئین کرام! تو آئیے اب ہم اصلاح معاشرہ کے چند بنیادی اصول پر نظر ڈالتے ہیں۔
1 : اللہ واحد کی عبادت
توحید باری تعالیٰ کا صدق دل سے اقرار اور شرک سے براءت کا اظہار کرنا صالح معاشرہ کی پہلی اور سب سے اہم بنیادی ضرورت ہے، اسی بنا پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعوت کا آغاز توحید باری تعالیٰ سے ہی کیا تھا جیسا کہ فرمایا: { قُولو لا إلٰه إلاّ الله تفلحوا} [ شعيب الأرنؤوط: ت ١٤٣٨] (إسناده صحیح) ' تم سب اقرار کر لو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں (یہ اقرار کر لو گے) تو تم سب کامیاب ہو جاؤ گے'
سورۃ العنکبوت کی آیت نمبر 61 اور 63 میں اللہ رب العالمین نے اسی کی وضاحت فرمائی ہے کہ اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ تھی کہ اس بات کو بھی دل سے تسلیم کیا جائے کہ معبود برحق صرف اللہ رب العالمین کی ذات ہے، تمام عبادتوں کے لائق وہی ہے اور ہر قسم کی عبادات اسی کے لئے حق ہے، نماز، روزہ، حج، زکوۃ، قربانی، نذر و نیاز، رکوع و سجود، استغاثہ، استعانت، امید و رجاء، خوف وخشیت، توکل، دعا، عاجزی و انکساری، عقیدت و محبت
الغرض یہ کہ تمام تر عبادات صرف اور صرف اللہ رب العالمین کے لئے ہی ہونی چاہیے۔
2 : صرف اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت
اسلامی معاشرہ کے افراد بحیثیت مسلمان اللہ تعالی کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کریں اور ان کی نافرمانی سے اجتناب کریں، تاکہ معاشرہ کی صالحیت و پاکیزگی برقرار رہے، اللہ رب العالمین قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: { يَآ أَيُّها الَّذِيْنَ آمَنُوْا أَطِيْعُوا اللّٰهَ وَأَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْا أَعْمَالَكُمْ} [ محمد ٤٧/ ٣٣] ' اے ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرو، اور اپنے اعمال کو ضائع مت کرو'
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:{ تركت فيكم امرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما كتاب الله وسنتي ولن يتفرقا حتى يردا علي الحوض} [ صحيح الجامع: ٢٩٣٧] ' میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم انہیں مضبوطی سے تھامے رہو گے کبھی گمراہ نہیں ہونگے، ایک ہے اللہ کی کتاب (قرآن مجید) اور دوسری ہے میری سنت اور یہ دونوں کبھی جدا جدا نہیں ہوگی، یہاں تک کہ حوض پر میرے پاس آجائیں گے،
لہذا آج بھی کوئی معاشرہ اس وقت تک ترقی اور کامیابی حاصل نہیں کر سکتا، اور نہ ہی اس کی اصلاح ہو سکتی ہے، جب تک کہ اس میں بسنے والے تمام لوگ پورے اخلاص کے ساتھ کتاب و سنت کو اپنا دستور حیات نہ بنا لیں ۔
3 : اتحاد و اتفاق
اسلامی معاشرہ کی اصلاح کے لئے ایک اہم ضرورت اتحاد و اتفاق بھی ہے کہ اگر لوگوں کے درمیان کسی مسئلے میں تنازع ہو جائے تو وہ اسے کتاب اللہ اور سنت رسول کی روشنی میں حل کریں، اور کتاب اللہ وسنت رسول کو اپنی زندگی سے کبھی مفقود نہ ہونے دیں، بلکہ اسی پر جم جائیں، اللہ تعالی فرماتا ہے: { وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَلا تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَاناً وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ} [ آل عمران: ٣/ ١٠٣] ' تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، اور فرقوں میں مت بٹو، اور اپنے اوپر کی ہوئی اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے پھر اس نے تمہارے دلوں میں محبت ڈال دی اور تم اس کے فضل و کرم سے بھائی بھائی بن گئے، اور( یاد کرو جب) جہنم کے گڑھے کے کنارے پر پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا، اسی طرح اللہ رب العالمین تمہارے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم ہدایت پا جاؤ ۔
اور شاعر کا قول:
متحد ہو تو بدل ڈالو نظام گلشن
منتشر ہو تو مرو شور مچاتے کیوں ہو (اقبال)
4: تعاون اور خیر خواہی
کسی بھی معاشرہ کی اصلاح کے لئے ایک اہم اور بنیادی سبب آپسی تعاون اور خیر خواہی بھی ہے، جیسا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے: { وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ} [ المائدة: ٥/ ٢] ' تم نیکی اور تقوی کی بنیاد پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ و زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو'
چنانچہ اولین اسلامی معاشرے کے لوگ ایک دوسرے کی نیکی اور تقوی کی بنیاد پر مدد کرنے لگے اور ایسی مدد کہ قیامت تک اس جیسی مثالیں پیش کرنا ممکن نہیں ہے، اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: { مثل المؤمنين في توادهم وتراحمهم وتعاطفهم مثل الجسد الواحد إذا اشتكى منه عضو تداعى له سائر الجسد بالسهر والحمى} [ صحيح مسلم: ٢٥٨٦] ' مومنوں کی مثال آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے، ایک دوسرے پر ترس کھانے، اور ایک دوسرے پر شفقت کرنے میں ایک جسم کے مانند ہے کہ جب اس کا ایک عضو بیمار ہوتا ہے تو سارا جسم اس کے لئے بخار کے ساتھ تڑپ اٹھتا ہے اور اس کی وجہ سے بیدار رہتا ہے'
اور دوسری جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: { المسلم أخو المسلم لا يظلمه ولا يسلمه ومن كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته} [ صحيح البخاري : ٢٤٤٢]' مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہے، وہ نہ تو اپنے مسلمان بھائی پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے ظالموں کے حوالے کرتا ہے، اور جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت کو پورا کرنے میں لگا رہتا ہے، اللہ رب العالمین اس کی ضرورت کو پورا کرتا رہتا ہے' ۔
5: عفت و پاکدامنی
اسلامی معاشرہ کی صالحیت کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے کی عزت و عصمت کے محافظ ہوں، وہ کسی کی ماں، بہن، اور بیٹی کی طرف غلط نظروں سے نہ دیکھیں، بلکہ وہ ہر غیر محرم عورت سے اپنی نظریں جھکائے رکھیں، کیونکہ اللہ رب العالمین کا یہی حکم ہے: { قُلْ لِلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ذٰلِكَ أَزْكَى لَهُمْ} [ النور: ٢٤/ ٣٠] ' آپ مومنوں کو حکم دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے' اسی طرح جو لوگ معاشرے کی صالحیت کو داغدار کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے سخت وعید سناتے ہوئے اللہ عزوجل کا فرمان آیا : { إِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ أَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ آمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيْمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ} [ النور: ٢٤/ ١٩] ' جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیل جائے ان کے لئے یقینا دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ رب العالمین کو سب کچھ معلوم ہے حالانکہ تم نہیں جانتے'
6: امر بالمعروف و نہی عن المنکر
اصلاح معاشرہ کے لئے بنیادی اور اہم ضرورت امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا بھی ہے اور اس چیز کا ہمیں حکم بھی دیا گیا ہے، اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا: { كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرْ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ} [ آل عمران: ٣/ ١١٠] ' تم بہترین امت ہو، جسے لوگوں کے لئے پیدا کیا گیا ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو، اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو '
اس لئے اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ امن و سلامتی کا گہوارہ بن جائے، تو ہمیں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا ہوگا ۔
قارئین کرام ! اس کے علاوہ اور بھی بہت سے امور ہیں جو اصلاح معاشرہ کے لئے کارگر ہیں، جسے ہم نے مضمون کی طوالت کے ڈر سے تحریر نہیں کیا.
اخیر میں اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اور ہمیشہ ہمیں صراط مستقیم پر قائم رکھے.
( آمین)
🖊
راضی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں