قارئین! ذیل کی تحریر میں اس عنوان پر بحث کی گئی ہے
کہ ہندو کسے کہتے؟ ہندو کون ہے؟ ہندو مت کی تعریف، تاریخ اور لفظ'ہندو' کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
تو سب سے پہلے یہ جانتے ہیں کہ ہندو مت کی تعریف کیا ہے؟ یا یہ کہ ہندو کا اطلاق کن لوگوں پر ہوتا ہے
تعریف
اس سلسلے میں پنڈت جواہر لال نہرو کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کا خاصئہ امتیازی اس کی ہمہ گیری ہے، یعنی اس کے ماتحت تقریبا تمام قسم کے عقائد شامل ہو سکتے ہیں
دنیا میں تمام مذاہب کا اپنا اپنا ایک مخصوص نظام اعتقادات ہوتا ہے جس کے کسی جزو کو تسلیم نہ کرنا اس مذہب سے خروج اختیار کر لینا ہے، لیکن ہندوؤں کے یہاں کوئی نظام اعتقادات نہیں ہے ہر وہ شخص جو وحی و الہام کے قائل ہو وہ ہندو ہیں خواہ وہ دنیا کی کسی بھی کتاب کو الہامی سمجھیں [ ہندو مذہب مطالعہ وجائزہ : 17]
ہندو کسے کہتے ہیں؟(یا ہندو کون ہے؟)
مختلف کتابوں میں اس کی مختلف تعبیریں کی گئی ہیں
* ادبھوت روپ کوش نے لکھا ہے: हिन्दू हिदुच्य पुंसि ध्दौ दूष्टना वाविषणे یعنی بدمعاشوں کی سرکوبی کرنے والوں کو ہندو کہا جاتا ہے،
* ہیمنت کوئی کوش کے مطابق:हिन्दू दीँ नारायणदि दे वताभक
یعنی ہندو اسے کہا جاتا ہے جو نارائن وغیرہ کا بھکت ہو،
* آچاریہ ونود بھاوے کے مطابق ہندو وہ ہے جو ورنوں اور آشرموں کے اصول کو تسلیم کرے، گائے کا خادم ہو، شرویتوں (وید منتروں) کو ماں کی طرح لائقِ احترام سمجھنے والا ہو، سارے مذاہب کا احترام کرنے والا ہو، تناسخ ارواح( روحوں کا ایک حالت سے دوسری حالت میں بدل جانا) کا ماننے والا نہ ہو، اور اس سے نجات پانے کی کوشش کرتا ہو، جو تمام مخلوقات کے ساتھ مناسب رویہ اختیار کرتا ہو وغیرہ
* تن سکھ رام گپت نے اس کی مکمل تعریف کرنے کی کوشش کی ہے وہ اس طرح سے کہ عملی طور پر ہندو وہ ہے جو ہندو ماں باپ سے پیدا ہوا ہو چاہے جنیو پہنے یا نا پہنے، مذہبی شاستروں پر عقیدہ رکھے یا نہ رکھے، پیدائش، موت، کرم کے عقیدہ کو مانے یا نہ مانے، زندگی کے چار ورنوں ( دھرم، ارتھ، کام، موکش) کی پیروی کرے یا نہ کرے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا
(کیونکہ) ہندو ماں باپ سے پیدا ہونے والے بچّوں میں اپنے ماحول کے اثرات ہوتے ہیں۔[ ہندو دھرم پریچئے: 38]
اس طرح لفظ ہندو کی تعریف میں کافی تنوع پایا گیا ہے جن میں آپس میں ٹکراؤ بھی ہے، اس لئے بعض لوگوں نے یہ کہتے ہوئے بات ختم کر دی کہ ہندو وہ ہے جو اپنے آپ کو ہندو کہے، ویسے تو ہندو کا اطلاق برہمن، راجپوت اور ویش جو جینیو استعمال کرنے کی حقدار قومیں ھیں ان پر ہوتا ہے۔
ہندومت کی تاریخ
ہندو دھرم دنیا کا وہ قدیم مذہب ہے جس کی پیری کروڑوں لوگ کر رہے ہیں لیکن عجیب بات تو یہ ہے کہ اس دھرم کی کوئی تاریخ نہیں ہے کہ اس کا موجد کون ہے؟ یہ مذہب کب اور کیسے وجود میں آیا؟ اور نہ ہی اس کے کچھ اصول و ضوابط ہیں بلکہ یہ ایک ایسا لچک دار مذہب ہے جو دیگر مذاہب کے افکار و نظریات کو بھی اپنے اندر سمو لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنے اندر ہر طرح کے رسم ورواج اور تہذیب و تمدن کو جذب کر لیتا ہے۔
لفظ 'ہندو' کی وجہ تسمیہ
ہندو کا سادہ سا مطلب ہے ہند کا رہنے والا، ہند کی رہنے والی قومیں۔
ہندو، سکھ، عیسائ، پارسی، مسلمان، بودھ وغیرہ ساری قومیں لفظ 'ہندی' میں بخوبی شامل ہو جاتی ہیں۔ لیکن ہندو کے مفہوم سے مسلمان، سکھ، عیسائی وغیرہ جدا ہوجاتے ہیں اور مطالعہ کرنے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ لفظ ہندو فارسیوں (ایرانیوں) کا دیا ہوا ہے، کئی جدید اسکالر بھی ہندو کو فارسی لفظ مانتے ہیں کیونکہ فارسی لغت میں ہندو یا ہند لفظ سے بنے ہوئے کئی الفاظ ملتے ہیں مثلاً : ہندوی، ہندوانہ، ہندوکش وغیرہ۔
لیکن یہاں پر ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ' ہندو' یا 'ہند' لفظ ایرانیوں اور فارسیوں کو کیسے ملا؟ تو اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر راج بلی پانڈے کہتے ہیں کہ فارس کے مشرق کا خاص جغرافیائی علاقہ اور منظر دریائوں کا جال ہے،مشرق سے دریائے سندھ سے ملنے والے تین دریا جھیلم، راوی، ستلج، اور مغرب سے بھی ملنے والے تین دریا سُواستَو،کبھا (کابل) اور گومتی ہیں ۔
ان خاص دریاؤں کے ساتھ دریائےسندھ سے سیراب ہونے والے صوبہ کا نام ہپت ہندو (سپت سندھو) یہ لفظ سب سے پہلی مرتبہ جَیَنداوستا نام کی قدیم فارسی مذہبی کتاب میں مستعمل ملتا ہے، مزید مطالعہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کچھ لوگ دریائے سندھ کے کنارے رہتے تھے تو ان لوگوں کو ہندو کے نام سے بلایا جاتا تھا کیونکہ فارسی قواعد کی رو سے سنسکرت کا حرف 'س' لفظ 'ہ' سے بدل جاتا ہے جس کے بنا پر سندھو لفظ بدل کر ہندو ہو گیا[ ہندو دھرم تعارف:60]
اور پنڈت جواہر لال نہرو کے نزدیک بھی لفظ ہندو واضح طور سے 'سندھو' ہی سے بنا ہے اور 'انڈوس کا پورا نام بھی یہی ہے، اسی لفظ سے ہندو اور ہندوستان بنا ہے نیز انڈوس اور انڈیا بھی [ ڈسکوری آف انڈیا:250]
ان تمام تفصیلات کے بعد یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ ایک ایسا مذہب ہے جس کی کوئی تاریخ نہیں کہ یہ کب؟ اور کیسے وجود میں آیا؟ اور نہ ہی اس کا کوئی ایک معبود ہے، بلکہ ان کے معبودوں میں روز بروز اضافہ ہوتے جا رہا ہے جس کے بنا پر ان کے معبودوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی زائد بتائی جاتی ہے ۔
... ہم اللہ رب العالمین کا بے پناہ شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا، اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ اے اللہ! تو ہمیں اسلام کی حالت پر باقی رکھ اور جب ہمارا خاتمہ ہو تو ایمان کی حالت میں ہو ۔ ( آمین )
🖊
راضی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں